"پنجابی نظم وچ نفسیات
مصنفہ 'ڈاکٹر ثنا مدثر بٹ
تبصرہ:چانڈیو انور عزیز
'پنجابی نظم وچ نفسیات' کتاب میں برصغیر کی تقسیم سے پہلے اور بعد کی پنجابی شاعری میں نفسیات کے موضوع کا احاطہ کیا گیا ہے. پنجابی شاعروں میں صرف مسلمان شاعروں کو ہی شامل کیا گیا ہے جو بادی النظر میں بات سمجھ میں آتی ہے کہ 'گورنمنٹ وومین کالج یونیورسٹی، لاہور کے پنجابی ڈپارٹمنٹ میں پی ایچ ڈی تھیسز کی ایپروول اور کامیابی کے لئے شاید ضروری بھی تھا' ، مگر بعد میں کتاب لکھتے وقت عظیم پنجابی سکھ، عیسائی اور ہندو شعراء کو بھی اضافی طور پر شامل کرنا کتاب کی اہمیت کا سبب بنتا. موضوع کی مناسبت سے جن پنجابی شعراء کی شاعری میں حالات حاضرہ کی نفسیات کا احاطہ کیا گیا ہے ان میں حضرات خواجہ فرید، بابا فرید، سلطان باہو، بلہے شاہ، مادھو لال حسین. میان محمد بخش، حافظ شاہجہان، میاں لطف علی، علی حیدر، شریف کنجاہی، شاہ مراد خانپوری، منیر نیازی، فقیر محمد فقیر، عبدالمجيد بھٹی سمیت بیسیوں شعراء شامل ہیں
پنجابی نظم وچ نفسیات" کتاب کی اہمیت کا اندازہ کتاب کے ٹائیٹل سے کیا جاسکتا ہے. اس سے زیادہ اہمیت کی حامل یہ بات ہے کہ اس کتاب کی مصنفہ ڈاکٹر ثنا مدثر بٹ صاحبہ ہیں جو پنجاب میں پنجابی زبان، ثقافت اور رہتل کے لئے ساری زندگی کام کرنے والے، بھلیکھا اور پنجاب ہاوس کے روح رواں و مشہور شخصیت جناب مدثر اقبال بٹ صاحب کی بیٹی ہیں، اس خاندان کی آواز کو پنجاب کی آواز کہا اور مانا جاتا ہے. مصنفہ نے یہ کتاب بھی اپنے والد محترم کے نام انتساب کی ہے.
کتاب کے ٹائیٹل سے تو یہ کتاب صرف 'پنجابی نظم میں نفسیات' کا احاطہ کرتی ہے مگر سچ یہ ہے کہ 'شاعر اپنے دور کے سیاسی، سماجی، معاشی، معاشرتی، نفسیاتی اور تاریخی مسائل پر عام لوگوں کے جذبات کو اپنے کلام میں پیش کرتا ہے، اس لئے یہ کہنا اضافی نہیں ہوگا کہ اس کتاب میں 'پورے پنجاب کے تقسیم سے پہلے اور بعد کی نفسیات کا احاطہ کیا گیا ہے، جو لوگ پنجاب، پنجابی اور پنجابیت میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے. "اکھاں کھل جان گیاں، پاجی " ,br> کتاب میں ملک کے سیاسی حالات کے شاعر کی نفسیات اور ادب پر اثرات اور سیاسی تاریخ کا بھی احاطہ کیا گیا ہے. کتاب کے مکھ بند میں مصنفہ لکھتی ہیں کہ "پاکستان نوں غلط پالیسیاں پاروں 1971ع دی جنگ دا سامنا کرنا پیا، جہدی وچ پاکستان اپنی اک بانہہ مشرقی پاکستان کٹوا بیٹھا تے سدا لئی اوس توں محروم ہوگیا.... پاکستان دے معاشی حالات ڈھیر خراب ہوگئے، جہدے پاروں ملک نوں ڈھیر نقصان اپڑیا. بنگلادیش دی تقسیم پاروں 'پٹ سن' دا ستر فیصد حصہ جیہڑا پاکستان لئہ فائدہ مند سی اوس تو محروم ہوگیا..... اس دور دی خرابی وچ اک ہور مسئلہ آمرانہ حکومت دا سی جہدا پاکستان نوں تن واری سامنا کرنا پیا سب توں پہلے ایوب خان نے مارشل لا لایا، فیر یحییٰ خان تے پھر ضیا الحق نے رہندی کسر پوری کردتی. اس دور اچ مہنگائی، لٹ کھسوٹ، آپا دھاپی، نفسانفسی، چور بازاری، ذخیرہ اندوزی، غبن، رشوت، سودخوری، اسمگلنگ، ناحق قتل و غارت، افلاس تے بیروزگاری دا بازار گرم سی...... سارے حالات نوں شاعراں دی اکھ تے دل نے ڈاہڈا محسوس کیتا تے اوہنا دا قلم سارا کجھ بیان کرن بنا نہ رہ سکا.... کئی شاعر اجیہے حالات ویکھ نوں ویکھ ویکھ کے نفسیاتی بیماریاں دا شکار ہوگئے نیں." (صفحہ 11-12-13)

Post a Comment