ایوب خاور زندگی کی تلخ حقیقتوں کو بیان کرنے کا قرینہ اور سلیقہ جانتے ہیں
ایوب خاور نے آزاد نظم کو نئے شعر ی افق سے آشنا کیا
صبیحہ صبا اور صغیر جعفری کی ادب کے سلسلے میں نمایاں خدمات
کو یاد رکھا جائے گا ۔قونصل جنرل
صاحب جشن کو اردومنزل کا ادبی ایوارڈ دیا گیا
تحریر ص ص
اردو منزل کے زیر اہتمام جشن فرحت کے بعد فخر اوراعتماد سے دبئی میں جشنِ ایوب خاور منایا گیا۔ایوب خاور کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
ایوب خاور بصری میڈیم سے وابستگی کے باعث دنیا بھر میں جانے پہچانے جاتے ہیں وہ پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بے شمار ایوارڈ زحاصل کر چکے ہیں۔
ہمہ جہت شخصیت کے مالک ایوب خاور کا ایک بہت اہم اور معتبر حوالہ ان کی خوبصورت شاعری ہے ایوب خاور برسوں سے فکر انگیز اور زندگی سے بھر پور شاعری کر رہے ہیں ان کے تین شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ وہ لفظوں سے خوبصورت تصویریں بنانے کا ہنر جانتے ہیں۔ان کی شاعری میں نغمگی ہے وہ زندگی کی تلخ حقیقتوں کو بیان کرنے کا قرینہ اور سلیقہ جانتے ہیں خاص طور پر آزاد نظم کو انہوں نے نئے شعر ی افق سے آشنا کیا۔ایوب خاور صاحب جیسے بڑے شاعر اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات کے سلسلے میں دبئی آتے جاتے رہے لیکن وہ یہاں کے ادبی منظر نامے سے دور رہے۔موسم ِ گل ِ خزاں اورتمہیں جانے کی جلدی تھی ،کے بعدحال ہی میں ان کا نیا شعری مجموعہ بہت کچھ کھو گیا ہے ،،شا ئع ہوا تو اردومنزل ڈاٹ کام نے زندگی کے مختلف شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔اس سلسلے میں انہیں اردومنزل کا ادبی ایوارڈ دیا گیا۔جشنِ ایوب خاور کا ادبی مجلہ جس میں ممتازاہل قلم کے مضامین ایوب خاور کی شاعری ان کی یادگار تصاویرکو ایک جگہ جمع کیا گیا ہے تاکہ یو اے ای میں مقیم اردو سے محبت کرنے والے لوگ ایوب خاور صاحب کو بہتر طور پر جان سکیں ۔
جشن ایوب خاور کی صدارت محترمہ فرحت پروین نے کی، مہمانان خصوصی قونصل جنرل امجد علی شیر،تنویرالاسلام خواجہ اورعبدالستار پردیسی تھے ۔
تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا تلاوت کی سعادت ظہور الاسلام جاوید کے حصے میں آئی۔تقریب کے میزبان ممتاز اورگنائیزر صغیر احمد جعفری نے حمد باری تعالیٰ پیش کی ۔صبیحہ صبا نے نعت رسول مقبول سنائی
انہی کے در کی شفاعت پہ تو بھروسہ ہے
وہی تو درد کے ماروں کا آسراٹھہرے
ایوب خاور کے بارے میں ایک ڈاکومنٹری فلم پیش کی گئی جس میں ان کی ٹیلی ویژن کے بارے میں طویل خدمات پرروشنی ڈالی گئی۔ایوب خاور کو ملنے والے ایوارڈز ان کی عمدہ کار کردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیںانہیں پی ٹی وی نیشنل ایوارڈ(7بار)،گریجویٹ ایوارڈ(8بار)نگارایوارڈ(1بار)،بولان ایوارڈ(3بار)مل چکے ہیں۔
جشن ایوب خاور میں تمام احباب ان کی شاعری سننے اور ان کی شاعری کے بارے میں جاننے کے لئے جمع ہوئے تھے تقریب کی میزبان صبیحہ صبا نے صاحب جشن کا تعارف سامعین سے کرایایواے ای کی تمام ریاستوں سے ادب دوست شخصیات اور اردو سے محبت کرنے والے لوگ جشنِ ایوب خاور میں شامل ہوئے سب سے پہلے پروین لاشاری نے ایک مضمون ایوب خاورکے بارے میں پڑھا پروین لاشاری نے قلم اور برڈکاسٹنگ کا سفر تقریباً ایک ساتھ شروع کیا ۔انکی تحریریں پاکستان بھارت اور برطانیہ کے اخبارات میں شائع ہوتی رہیں۔کراچی کے بعدبرطانیہ جا کر بھی وہ بی بی سی ورلڈ سروس کے پروگراموں اور ڈراموں میں حصہ لیتی رہیں۔پروین لاشاری طویل عرصہ برطانیہ میں رہنے کے بعد اب دبئی میں مقیم ہیں۔ایوب خاورپرانھوں نے اپنے مضمون میں ایوب خاور کی شاعری کی خوبیاں بیاں کرتے ہوئے نامور اہل قلم کی رائے بھی بیان کی ایوب خاور کے منتخب اشعار سنائے اور انہیں ایک بڑا شاعر قرار دیا ۔ان کی تین کتابوں میں شامل عمدہ شاعری کی تعریف کی ۔پروین لاشاری کے بعد العین سے اشرف شاد جو نامورادیب اور شاعر ہیں وہ ایوب خاور کے دیرینہ دوست ہیں انھوں نے کہا کہ صبیحہ صبا اور صغیر جعفری نے جشن ایوب خاور منعقد کرکے وہ کام کر دکھایا جو ہم قریبی دوست سوچتے ہی رہے۔اس طرح کی تقریبات منعقد کرانا ایک مشکل کام ہے جو یہ دونوں سہولت سے کر گزرتے ہیں اشرف شاد نے کچھ باتیں ذاتی حوالے سے کیں اورکچھ شاعری کے حوالے سے۔ تیسرا مضمون نامور شاعر ممتاز کمپیئراور مشاعروں کے منتظم ظہورالاسلام جاوید کا تھاانھوں نے ایک تحقیقی مضمون میںایوب خاور کی شاعری میں شامل لفظ خواب کو کہاں کہاں اور کس طرح بیان کیا گیا ہے کوتفصیل سے پیش کیا۔شاعروں کے خواب ہی تو ہوتے ہیں جو امید کی کرنیں بن کر فضا کو منور کرتے ہیں۔جشن ایوب خاور میں جوشاعرموجود تھے وہ تمام اردومنزل کے مہمانان اعزازی تھے ان میں مصدق لاکھانی جن کا شعر ہے
رسی پہ چل رہا تھا توازن بچاکے میں
پچھلے قدم پہ خوش تھا تو اگلے کاڈر بھی تھا
سحرتاب رومانی
بات دل کی تھی دل سے ہو جاتی
بیچ میں تم دماغ لے آئے
حریم حیدر
آدیکھ بے وفا میری تنہائی کاسفر
دل کے معاملے میں تھا بے اختیار میں
شاہ زمان کوثر
صبح دم لرزاں تھا پلکوں پر نگینے کی طرح
ہجر کے احساس میںبھیگا ہوا تنہا خیال
ثروت زہرا
بنتِ حوا ہوں میں یہ مرا جرم ہے
اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے
مہمانان خصوصی امجد علی شیر ،تنویرالاسلام خواجہ اور عبدالستار پردیسی شامل نے اردوادب کے فروغ کے سلسلے میں اردومنزل کی خدمات کو سراہا ۔
قونصل جنرل امجدعلی شیر نے خطاب کرتے ہوئے جشن ایوب خاور کے انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ ایوب خاورکو میں پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے جانتا تھا لیکن ایک اچھے شاعرکو اردومنزل نے متعارف کرایا۔اردو منزل جیسی مقبول ویب سائٹ کے ذریعے ایوب خاور کو خراج تحسین پیش کیا جانا قابلِ قدر ہے صبیحہ صبا اور صغیر جعفری کی ادب کے سلسلے میں نمایاں خدمات کو یاد رکھا جائے گا ۔کلام شاعر بزبان شاعر کا مرحلہ آپہنچاتو تالیوں کی گونج میں صاحب جشن کا استقبال کیا گیا ان سے دیر تک ان کا کلام سنا گیا۔اور کھڑے ہو کر تالیوں کی گونج میں رخصت کیا گیا
ان کا کلام اردومنزل ڈاٹ کام پر پڑھا جا سکتا ہے
ایوب خاور کی ایک نظم
تمھیں جانے کی جلدی تھی
تمھیں جانے کی جلدی تھی
سو اپنی جلد بازی میں
تم اپنے لمس کی کرنیں، نظر کے زاویے ،پوروں کی شمعیں
میرے سینے میں بھڑکتا چھوڑ آئے ہو
وہاں تکیے کے نیچے
کچھ سنہرے رنگ کی ٹوٹی ہوئی سانسیں
کسی نوزائیدہ خوشبو کے تازہ خوابچے
بستر کی شکنوں میں گرے کچھ خوبرو لمحے
ڈریسنگ روم میں ہینگر سے لٹکی ایک صدرنگی ہنسی کو
بس اچانک ہی پسِ پردہ لٹکتا چھوڑآئے ہو
تمھیں جانے کی جلدی تھی
اب ایسا ہے کہ جب بھی
بے خیالی میں سہی لیکن کبھی جو اِس طرف نکلو
تو اتنا یاد رکھنا
گھر کی چابی صدر دروازے کے بائیں ہاتھ پر
اک خول میں رکھی ملے گی
اورتمھیں معلوم ہے
کپڑوں کی الماری ہمیشہ سے کھلی ہے
سیف کی چابی تو تم نے خود ہی گم کی تھی
سو وہ تب سے کھلا ہے
اور اُس میں کچھ تمھاری چوڑیاں، اِک آدھ انگوٹھی اور ان کے بیچ میں کچھ زرد لمحے اور اُن لمحوں کی گرہوں میں بندھی کچھ لمس کی کرنیں، نظر کے زاویے پوروں کی شمعیں اور سنہرے رنگ کی ٹوٹی ہوئی سانسیں ملیں گی اور وہ سب کچھ جو میرا اورتمھارا مشترک سا اک اثاثہ ہے
سمٹ پائے
تو لے جانا
مجھے جانے کی جلدی ہے
آخر میں صدر محفل محترمہ فرحت پروین جو ادیبہ ، شاعرہ اور احمد ندیم قاسمی ایوارڈکی بانی اور ڈائریکٹر ہیں ان کی چوتھی کتاب صندل کا جنگل شائع ہوچکی ہے فرحت پروین کے افسانوں پر پی ایچ ڈی ہو چکی ہے( ڈاکٹر رشید امجد نامور ادیب اور صدر شعبہ اردو نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اسلام آباد نے ارشد معراج کی کتاب کے پیش لفظ میں لکھا ،ارشد معراج نے فرحت پروین کے افسانوں پر مقالہ پی ایچ ڈی کے دوران ڈاکٹر نوازش علی کی نگرانی میں مکمل کیا)اپنی تقریر میں فرحت پروین نے اردومنزل کی مقبولیت کا ذکر کیااورایک لگن اور جذبے سے اردوادب کی باتصویر تاریخ مرتب کرنے اور جشن ایوب خاور کے انعقاد پر صبیحہ صبا کو مبارکباد دی ایوب خاور کی نئی کتاب بہت کچھ کھو گیا ہے پر لکھے ہوئے مضمون کو پڑھنے کے بجائے فرحت پروین نےجشنِ ایوب خاور میں انتہائی خوبصورت گفتگو کی- اردومنزل کے یادگار ادبی مجلے کو احباب نے بے حد پسند کیا اور صغیر جعفری جو برسوں سے تقریبات کر رہے ہیں ان کی کاوشوں کی تعریف کی

Post a Comment