ثمینہ تبسم
چاہے وہ کسی بھی مذہب یا فرقے سے ہوں
پاک ہوں یا ناپاک
جب انسان بم دھماکوں سے 
ٹکڑے ٹُکڑے ہو کر 
مٹی میں رُل جاتے ہیں 
تو مجھ سے برداشت نہیں ہوتا
میری چیخیں نکل جاتی ہیں
میں اُن سے معافی مانگتے ہوئے
انتہائی بے چارگی سے 
اپنے دل میں اُن کی قبریں بناتی ہوں
خُون سے پاک
صاف سُتھری
پھولوں سے لدی 
چمکتی ہوئی قبریں
میں اُن کے کتبوں پہ 
ریسٹ اِن پِیس RIP لکھتی ہوں 
تو وہ کٹی پھٹی لاشیں بین کرتی ہیں
اور مُجھ سے 
اپنے گُمشُدہ 
ہاتھ
بازو
آنکھیں اور ٹانگیں مانگتی ہیں
میں روتے
بلکتے
تڑپتے ہوئے
اُن سے 
آئی ایم سوری I am sorry کہتی ہوں
مگر سمجھ نہیں آتی کہ آخر میں سوری کس سے ہوں ???
ثمینہ تبسم

Post a Comment