جگنو انٹر نیشنل لاہور کے زیرِ اہتمام الحمرا ادبی بیٹھک،لاہورمیں جگنوآزادی مشاعرے کا انعقاد۔۔۔
نظامت  کے فرائض چیف ایگزیکٹو جگنو انٹر نیشنل ایم زیڈ کنول ؔنے ادا کئے۔صدارت ڈاکٹرناصررانانے کی۔ 
مہمانانِ گرامی،محترم راؤرفیق،چیف ایڈیٹر روزنامہ مصافحہ(وہاڑی) اور ساجد محمود رانا(لندن) تھے۔ 
مہمانِ اعزاز اسلام آباد سے ساجد حیات تھے۔
چیف ایڈیٹر مصافحہ محترم راؤ محمد رفیق نے معصوم اور نہتے کشمیروں پر بھارتی فوج کی طرف سے ڈھائے جانے والے ظلم اور بربریت کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے قرارداد پیش کی۔
علمی، ادبی،سماجی و ثقافتی روایات کی امین تنظیم،’جگنو انٹرنیشنل کے زیرِ اہتمام ،الحمرا ادبی بیٹھک لاہور میں جگنو آزادی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کی میزبانی ممتاز شاعرہ،ادیبہ،ماہرِ تعلیم، چیف ایگزیکٹو جگنو انٹر نیشنل، ایم زیڈ کنول ؔنے کی۔صدارت کے منصب پر ممتاز شاعر، ادیب،دانشور، کالم نگار،ڈاکٹرناصررانا فائز تھے۔ممتاز صحافی،چیف ایڈیٹر روزنامہ مصافحہ(وہاڑی)لندن سے تشریف لائے ہوئے نوجوان شاعر اور ساجد محمود رانا(لندن) تھے۔ جبکہ مہمانِ اعزاز کی حیثیت سے چیئرمین عالمی ادبی تنظیم سخن ساز،اسلام آبادجنا ب ساجد حیات مہمانِ اعزازکی حیثیت میں سٹیج پر رونق افروز تھے۔
تقریب کا آغاز حسبِ روایت تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس کی سعادت نوجوان حافظِ قرآن اور نہج البلاغہ شیخ تقی رضا کو حا صل ہوئی۔ بعد ازاں ڈاکٹر حیدری بابا نے حمدیہ کلام انتہائی پر سوز آواز میں پیش کیا۔اور ممتاز ریڈیو و ٹیلی ویژن کے نعت خواں جناب عبدالمجید چٹھہ نے نعت ِ رسولِ مقبول ﷺ پیش کرکے ماحول کو روح پرور بنا دیا۔ایم زیڈ کنول، ڈاکٹر ناصر رانا،ساجد محمود رانا(لندن)، ساجد حیات،شگفتہ غزل ہاشمی، ممتاز راشد لاہوری، نیلما ناہید درانی،پروفیسر نذر بھنڈر، ڈاکٹر ایم ابرار، ڈاکٹر فاخرہ شجاع، کامران نذیر،  ارحم روحان،  ریحانہ عثمانی،  روبیہ جیلانی،  حمید راز،  زرقا نسیم، فراست بخاری، عین تمبولوی، میجر خالد نصر، میاں صلاح الدین،کنول بہزاد،  ڈاکٹر ارشد حیدری بابا، عبدالمجید چٹھہ،  اسریٰ،  بالاج خان اور دیگر نے وطنِ عزیز سے محبت کے ساتھ ساتھ کشمیریوں سے یک جہتی کا بھر پور اظہار کیا۔یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ کشمیری مسلمان تحریک حریت کو اپنا خون دیتے آ رہے ہیں۔ان کی جدو جہد آزادی نے بھارت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔کشمیری مجاہدین کے ایمانی جذبات کی پے در پے ضربوں نے بھارتی ایوان ظلم کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔بھارتی افواج نے پوری مقبوضہ وادی و مقتل بنا دیا ہے۔ شہدائے کشمیر کے خون کے چھینٹوں سے عالمی سطح پر بھارتی درندگی عیاں ہونا شروع ہو گئی ہے۔امسال حکومتی سطح پر14۔اگست یوم آزادی کو یک جہتی کشمیرکے طور پر اور15۔اگست کو بلیک ڈے منانے کا فیصلہ کیا گیا۔علمی،ادبی،سماجی و ثقافتی روایات کی امین تنظیم جگنو انٹرنیشنل  نے بھی اپنی روایات کو نبھاتے ہوئے اپنے ماہانہ مشاعرے/ادبی نشست کو یک جہتیء کشمیرو آزادی مشاعرہ سے معنون کیا۔شعراء  و ادباء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم ادیب، شاعر اور دانش ور کشمیری مظلوم عوام کے حق میں آواز بلند کرنے والے سفیر ہیں۔بربریت کے ان لمحوں میں کشمیری عوام تنہا نہیں ہیں۔ہم ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔بھارت کا ہر حربہ ناکام بنا دیں گے۔وہ دن دور نہیں جب کشمیر آزاد ہو گا۔آج کے دن ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی تک ہر محاذ پر لڑیں گے۔انتہا پسند مودی سرکار کی شدید لعنت ملامت کی گئی۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔" کر کے رہیں گے آزاد کشمیر"۔کے نعرے میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ایم زیڈ کنول،راؤرفیق، چیف ایڈیٹر، روزنامہ مصافحہ، پاکستان، ڈاکٹر ناصر رانا اور ساجد محمود رانانے مقبوضہ کشمیر میں ہندو سامراج کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہکی قرار دادوں کے مطابق کیا جائے۔ استصواب رائے کشمیروں کا حق ہے۔پاکستان ان کے حق کے لئے آواز بلند کرتا رہے گا۔ راؤرفیق نے قرارداد پیش کی  اور کہا کہ روزنامہ مصافحہ کشمیریوں کی  جدوجہد آزادی  کے لئے آواز اٹھانے میں ہمیشہ پیش پیش ہوگا۔ کشمیریوں کا لہوان شا اللہ رائیگاں نہیں جائے گا۔
تمام  احباب نے جگنو انٹر نیشنل کی ادب کے لئے کی جانے والی کاوشوں کو بھی سراہا اور مبارکباد پیش کی۔ نیلما ناہید درانی،  روبیہ جیلانی،
پروفیسرفاخرہ شجاع، فراست بخاری، کامران نذیر، زرقا نسیم  اور دیگر مقررین نے  چیف ایگزیکٹو تنظیم ایم زیڈ کنولؔ کی ادب کے لئے کی جانے والی خدمات کو سراہا ۔تقریب میں اعجاز فیروز اعجاز، احمد فہیم میو،طاہر بن شہزاد،کے علاوہ دیگر شاعروں، ادیبوں، سکاؤٹس،طلبہ، اور ممتاز ادبی و سماجی شخصیات نے رونق افروز ہو کر محفل کو یادگار بنا دیا۔مقصود چغتائی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔چائے کے اہتمام کے ساتھ یہ پُر وقار تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔
تقریب میں پڑھا جانے والا کلام احباب کی بصارتوں کی نذرہے۔
ایم زیڈ کنول۔لاہور
(ناظمِ مشاعرہ۔جگنو انٹرنیشنل)
جو جہادِ آہنی کی خاک سے اُٹھا خمیر
اُس کے آگے ہیچ ہے یہ ظلم کا کوہِ کبیر
ہم نے کھائی ہے قسم اس خاک کی تنویر کی
جبر و استبداد کو کر کے رہیں گے ہم اسیر
خون کی تحریر سے جو "ک''تھا ہم نے لکھا
کر کے چھوڑیں گے اُسے واللہ ہم ہی کاشمیر
اپنی جنت کو بسائیں تو بسائیں کس طرح
وادیئ کشمیر  سی  ملتی  نہیں  کوئی  نظیر
جذبہئ شوقِ شہادت  کی  قبا کے واسطے
پربتوں نے اپنے دامن میں سجا رکھے ہیں تیر
مسکراتی بدلیوں کا رنگ بھی کھونے لگا
تیغ کے آنچل میں جا سوئے ہیں کچھ مردِ فقیر
جب سے اُترے ہیں نظارے حسن کی دہلیز پر
خوشبوؤں میں ہو گئے ہیں تتلیوں کے پر اسیر
جن چناروں کی پنہ گاہوں میں کھلتے ہیں کنولؔ
ظُلمتوں کی آندھیوں نے کر دیا اُن کو یسیر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیلما ناہید درانی۔لاہور
چناروں نے لہو اوڑھا ہوا ہے
گلابوں نے کفن پہنے ہوئے ہیں 
نظاروں میں ہے ہر سو موت رقصاں 
سبھی چہرے ہیں یوں دہشت سے لرزاں 
سسکتی چیختی ہیں سب ہوائیں 
ہر اک سو گونجتی ہیں یہ صدائیں 
جواں لاشے بھلا کب تک اٹھائیں 
فضاؤں میں فرشتے نوحہ خواں ہیں 
 سبھی جھرنوں سے آنسو بھی رواں ہیں 
بہت صبر و رضا سے جی لیا ہے
ہر اک ذرہ بھی اب نوحہ کناں ہے
مرے کشمیر میں یہ کیا سماں ہے
بس اب سورج وہ دے جو صبح کر دے
ہر اک چہرے میں پھر سے رنگ بھر دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساجد حیات۔اسلام آباد
وقت یارب یوں بدل کشمیر کا
آج سے بہتر ہو کل کشمیر کا
نوحہ،گریہ آہ و زاری کیوں کریں 
سربکف ہونا ہے حل کشمیر کا
یومِ آزادی کے حوالے سے ایک پیغام
سنو!محبت کا نام لے کر
دلوں میں نفرت بسانے والو
تمھیں خبر ہے فصیلِ جاں سے
عداوتوں کے مہیب سائے
نحوستوں کا لباس اوڑھے
جہالتوں کا حصار لے کر
محبتوں کی ہر ایک روشن
کرن کو اپنی ہی بد ظنی سے
جو لمحہ لمحہ نگل رہے ہیں 
کدورتوں میں یہ ڈھل رہے ہیں 
ذرا حقیقت شناس بن کر
کبھی تو سوچو بھلا یہ کیونکر
افق پہ ہجرت کی سرد آندھی
غبار بن کے ٹھہر گئی ہے
انا سے بڑھتی مسافتوں میں 
کہاں محبت بھٹک گئی ہے
کہاں محبت بھٹک گئی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شگفتہ غزل ہاشمی
گلوں کا خوں بہایا جارہا ہے
گلستاں کو جلایا جا رہا ہے
اندھیرے گھس گئے ہیں وادیوں میں 
اجالوں کو مٹایا جا رہا ہے
ہے برپا شور ہر سو گولیوں کا
نہتوں کو اڑایا جا رہا ہے
جواں،بچے کہیں بوڑھے خواتین
یہ کیسا ظلم ڈھایاجا رہا ہے
جہاں پر زخم پہلے سے لگا تھا
وہیں چرکا لگایا جا رہا ہے
ہمیں خنجر سے کر کے گدگدی اب
زبردستی ہنسایا جا رہا ہے
نہ چھوڑیں گے تجھے مکار دشمن
یہ ڈنکے پر بتایا جا رہا ہے
سن اے کشمیر تجھ کو غاصبوں سے
بڑی جلدی چھڑایا جا رہا ہے
غزل کشمیر کوتسخیر کرنا
ہے ناممکن بتایا جا رہا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کامران نذیر۔لاہور
ارضِ کشمیر تری تذلیل نہیں ہو سکتی
تو کسی اور کی تحویل نہیں ہو سکتی
ترے نارنج شگوفوں کی مہک آتی ہے
تری خوشبو کبھی تحلیل نہیں ہو سکتی
تری حرمت کے چراغوں کو جلا رکھا ہے
تو کسی حیر کی قندیل نہیں ہو سکتی
ترا پرچم،تری آزاد فضائیں روشن
اس سے بڑھ کر کوئی تاویل نہیں ہو سکتی
ترے جھرنے،ترے بادل، ترے پھولوں کو سلام
ترے جیسی کوئی تمثیل نہیں ہو سکتی






Post a Comment