علمی، ادبی تنظیم جگنو انٹرنیشنل کی پانچویں سالگرہ لاہور میں منعقد ہوئی۔پروگرام کا آغازرب ذوالجلال کے با برکت نام سے ہوا۔ محترمہ حافظہ ناصرہ اقبال کو یہ سعادت حاصل ہوئی۔بعد ازاں زین ثاقیبی نے انتہائی روح پرور انداز میں نعت رسول مقبول ﷺپیش کی۔باقاعدہ پروگرام شروع کرنے سے پہلے راحت جعفری کی سرکردگی میں سکاؤٹس نے قومی ترانہ پیش کیا۔ کشمیریوں سے اظہارِیک جہتی کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی.-ایم زیڈ کنول نے اپنے مخصوص خوبصورت لب و لہجے میں نظامت کی۔کرسیئ صدارت پہ جناب نذیر قیصر متمکن تھے۔ مہمان خصوصی جناب ڈاکٹر کنول فیروز و جناب پروفیسر نذر بھنڈر تھے جبکہ میانوالی سے میڈیا سیکرٹری جگنو انٹرنیشنل میانوالی جناب صداقت نقوی نے خصوصی طور پر شرکت فرمائی۔


جناب جمیل ناز(منڈی بہاء الدین)مہمانِ اعزاز تھے۔
ا ختر ہاشمی، شگفتہ غزل ہاشمی، ڈاکٹر ثروت زہرا سنبل،یاسر شمعون، سجاد انور، سلطان،میا ں صلاح الدین، کنول بہزاد، کامرن نذیر، عین تمبولوی،شیراز انجم، طاہر بن شہزاد اور دیگر نے اپنے خطاب میں  کہا کہ جگنو انٹر نیشنل کی علم، ادب اور ثقافت کے میدان میں کارکردگی کو سراہاجس نے بہت کم عرصے میں نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی وطن عزیز کا نام روشن کیا ہے۔ قبل ازیں ایم زیڈ کنول نے خطبہ استقبالیہ میں تنظیم کا تعارف کراتے ہوئے اپنے سب سے چھوٹے، لاڈلے اور پیارے بھائی راؤ 

قاسم علی شہزاد کا تفصیلی تعارف کرایا جنہیں پیار میں جگنو کہتے تھے۔ جگنو انٹر نیشنل ان کی یادوں کے چراغ روشن کرنے کی سعی ہے۔راؤ قاسم علی شہزا دخوبصورت، خوب سیرت، اعلٰی تعلیم یافتہ، محبت کرنے والے بھائی، باپ، خاوند اور دوست تھے،جن کا دل دکھی انسانیت کی خدمت سے مالا مال تھا۔ وہ اپنے زمانہ طالب علمی سے ہی ایک شعلہ بیان مقرر، بہترین شاعر، ادیب، کہانی کار، کمپیئر، سماجی کارکن اور بہت سی گوناگوں خصوصیات کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ علم و ادب کے بہت سے فورم سے وابستہ تھے۔ زمانہ طالب علمی میں انہیں اپنے کالج کے سٹار آف دی کالج کے اعزاز سے نوازا گیا۔ نوائے وقت کے پھول کلب کے پریذیڈنٹ پنجاب تھے۔بھر پورعالمِ شباب میں اپنے بہت چھوٹے بچوں کو داغِ یتیمی دے گئے اور ایک ایسا خلا پیدا کر گئے جو کبھی پُر نہیں ہو سکتا۔ 5۔فروری ان کی سالگرہ کا دن ہے۔ انہوں نے اشکبار آنکھوں سے ان کی یاد میں کہی جانے والی نظمیں بھی سنائیں۔ڈاکٹر ثروت زہرا سنبل نے بھی بھائی کی یاد داشتیں دہرانے کے ساتھ ساتھ جگنوانٹرنیشنل کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔کامران نذیر اور کنول بہزاد نے راؤ قاسم علی شہزاد کو منظوم خراجِ تحسین پیش کیا۔دیگر مقررین نے بھی اپنے خطاب میں جگنو انٹر نیشل کے حوالے سے بھر پور گفتگو کی اور ایم زیڈ کنول کو اس مستحسن اقدام پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے پانچ سال کے مختصر عرصے میں کی جانے والی ان کی کوششوں کو دہرایا۔نذیر قیصر نے راؤ قاسم شہزاد (جگنو) کی سالگرہ اور جگنو انٹرنیشنل کی پانچویں سالگرہ کی تقریب میں صدارتی خطبہ دیتے ہوے کہا راؤ قاسم شہزاد جگنو جیسے قلمکار کی موت ادب کی دنیا میں ایک بہت بڑا نقصان تھا مگر ان کی جگنو بہن ایم زیڈ کنول نے اپنی ذہنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر علم و ادب کے میدان میں ایک جری سالار بن کر ثابت قدمی سے اس کمی کو پورا کیا.۔جگنو  ادبی سر زمین کو اپنی روشنیاں دے گیا تھا مگر جگنو کی جگنو بہن ایم زیڈ کنول نے اپنی ہمت و جرات سے 2014 کو ادبی علمی سماجی و ثقافتی تنظیم جگنو انٹرنیشنل بنا کر ان روشنیوں سے سات سمندر پار تک ادب سرائے کومنور کیا-ایم زیڈ کنول کی جوان ہمتی کو سلام اور راؤ قاسم علی شہزاد (جگنو)کو سالگرہ اور جگنو انٹرنیشنل کو پانچویں سالگرہ مبارک ھو.۔مہمانِ خصوصی ڈاکٹر کنول فیروز نے کہاکہ ایم زیڈ کنول نے اپنی شاعری اور ادبی کاوشوں کے ذریعے خود کو منوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پورے لاہور کیا پورے پنجاب بلکہ پاکستان میں ایسی اور کوئی مثال دکھائی نہیں دیتی۔یاسر شمعون نے انہیں محبت، اعتماد اور عشق کی علامت قرار دیا۔ اختر ہاشمی، پروفیسر نذر بھنڈراورڈاکٹر طارق شریف زادہ نے کنول کے فن اور شخصیت کے حوالے سے خراج تحسین پیش کیاانہوں نے کہاکہ ایم زیڈ کنول جو جدوجہد کر رہی ہیں وہ معمولی کام نہیں۔ یہ بغیر کسی صلے یا ستائش کی تمنا کے تن تنہا مصروف عمل ہیں۔مقصود چغتائی نے جگنو انٹرنیشنل کی تمام ٹیم کا مکل تعارف پیش کرتے ہوئے پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ شگفتہ غزل ہاشمی نے علم و ادب اور فن کے لئے ایم زیڈ کنول کی بے لوث خدمات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کی جگنو انٹرنیشنل کے پروگراموں کے لئے ہمیں کسی ادارے کی مالی اعانت حاصل نہیں بلکہ ایم زیڈ کنول تمام اخراجات اپنی جیب سے کرتی ہیں اس طرح وہ دامے، درمے، سخنے پانچ سالوں سے تن تنہا یہ بوجھ اٹھا رہی ہیں۔شیراز انجم نے کہا ایم زیڈ کنول روشن راہوں کی مسافر ہیں اور جگنو کی ٹمٹماتی روشنیوں کو آفتاب بنا کر ادب کی کائنات کو ضیا بار کر رہی ہیں۔میں تو یہی کہوں گایہ لا ریب ادب کی ملکہ ہیں۔ جگنوانٹرنیشنل کو تن آورشجر کرنے پر میں انہیں اور ان کی تمام ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔عابدہ قیصر، گوہر سلطان،اسلم جاوید ہاشمی،عین تمبولوی،اور دیگر نے جگنو انٹرنیشنل کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی اور ان کی کار کردگی پر انہیں حرفِ سپاس پیش کیا۔احباب نے راؤ قاسم علی شہزاد (جگنو) کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ صداقت نقوی اپنے ساتھ میانوالی سے روزنامہ ضرورت کا سپیشل ایڈیشن لائے تھے جو جگنو انٹرنیشنل کی پانچویں سالگرہ کے حوالے سے ترتیب دیا گیا تھا۔دیگر احباب بھی تحائف لائے تھے۔ سید ضیا حسین نے پھولوں کا تحفہ پیش کیا۔،حمید راز، آفتاب خان، پروین وفا ہاشمی، نجمہ شاہین،ڈاکٹر مدثر نثار،امجد علی (فوک سنگر)،ٓصف حساس،محمد نعیم بٹ،کنول نسیم،نازیہ بٹ،میاں لئیق احمد،سجاد شوکت اورعبدالرؤف منہاس (ایڈووکیٹ)علشبہ عثمان،ضماد گریوال، میجر (ر) خالد نصر،، مظہر جعفری، عزیز شیخ،آفتاب خان، ریاض جسٹس اور دیگر اہل قلم، ادیبوں اور شاعروں کی کثیر تعداد نے شرکت فرمائی۔ چیف ایگزیکٹو، ایم زیڈ کنول نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اور پھر جگنو انٹر نیشنل کی پانچویں سالگرہ اور راؤ قاسم علی شہزاد (جگنو) کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔ ایک ایک کیک تو خصوصی طور پر تیار کیا گیا تھا اس کے علاوہ فردوس نقوی، شیراز انجم، اور شگفتہ غزل ہاشمی بھی جگنو سے محبتوں کے اظہار میں کیک کا تحفہ لائے تھے وہ سب کیک کاٹے گئے۔اورپھرچائے کے اہتمام کے ساتھ یہ خوبصورت اور با وقار تقریب اختتام کو پہنچی۔۔۔

Post a Comment