دیپ سے دوستی بناؤں گی
اس طرح روشنی بناؤں گی
خود بناؤں گی تیری دنیا میں
اس میں اپنی کمی بناؤں گی
منہ پہ سنجیدگی سی اوڑھوں گی
آنکھ میں اک ہنسی بناؤں گی


قافیے دن سے ڈھونڈ لوں گی اور
شام سے شاعری بناؤں گی
کچھ بنانے کی گر ملی فرصت
تیری بے چہرگی بناؤں گی
میں زمینیں بناؤں گی دوچار
آسماں ایک ہی بناؤں گی
گیلی مٹی ہے ، چاک ہے ، دم ہے
دیکھنا آ دمی بناؤں گی
نیل احمد

Post a Comment