یاد کیا کرادیا خزاں کی شام نے مجھے 
خواب میں جگا دیا خزاں کی شام نے مجھے
سوچتے ہوئے تجھے آنکھ بس لگی ہی تھی 
کس طرح اٹھا دیا خزاں کی شام نے مجھے
کیسے دل دھڑکتا تھا ذکر کو ترے سن کے
کس طرح ڈرا دیا خزاں کی شام نے مجھے
شہر کے حسیں چہرے یاد تھے سبھی مجھ کو
سب کا سب بھلا دیا خزاں کی شام نے مجھے
کیا اداس شام تھی انور گھٹاوں میں گھری
رنگ میں ملا دیا خزاں کی شام نے مجھے 

Post a Comment