نوید ملک
سب کچھ وہی ہے یار، کہ زنداں نیا نہیں
وحشت زرا نکھار، کہ زنداں نیا نہیں
ہر شخص مجھ کو قید میں دیکھے تو کھِل اُٹھے
اور میں ہوں بے قرار، کہ زنداں نیا نہیں
لگتا ہے مجھ سے پہلے کئی لوگ رہ چکے
اٹھا نہیں غبار، کہ زنداں نیا نہیں
وہ شخص کون تھا جو صدا دے کے مر گیا
سب نے سنی پکار، کہ زنداں نیا نہیں

Post a Comment