سحر تاب رومانی
ہر ایک بات مجھ سے ہی منسوب کی گئی 
تعریف میرے بعد مری خوب کی گئی
پہلے تو زخم زخم کیا جسم کو مرے 
پھر اسکے بعد روح بھی مضروب کی گئی
بچ کر نکل نہیں سکی اسکے عتاب سے 
یہ زیست احتیاط سے معتوب کی گئی
واعظ کا لفظ لفظ تو رد ہو کے رہ گیا
گویا کہ بات ہی سُنی مجذوب کی گئی
کیوں اپنے آپ سے بھی مجھے منحرف رکھا
کیوں ذات میری مجھ سے ہی مغلوب کی گئی
کچھ عشق پہ بھی چاہئے تھی شاعری کی اوس 
کچھ شاعری بھی عشق سے مرطوب کی گئی
میرا نشانِ فکر بھی باقی نہیں رہے 
ہر ایک سوچ میری یُوں مصلوب کی گئی

Post a Comment