انور زاہدی
میں موسم استعارے ڈھونڈتا ہوں 
زمیں کے سب نظارے ڈھونڈتا ہوں
زمیں پر ہوں مگر لگتا نہیں ہے 
فلک سے بھی اشارے ڈھونڈتا ہوں
چمن سے گل سمندر سے لہر تک 
ہوا بھی اور کنارے ڈھونڈتا ہوں
شھر کے سب مکانوں کھڑکیوں سے 
مہک چندن ستارے ڈھونڈتا ہوں
اگر مل جائے انور جستجو میں 
تری آنکھوں میں تارے ڈھونڈتا ہوں

Post a Comment