انجم عثمان
قطع کر لیں تعلق! اتنی بیزاری سے بہتر ہے 
محبت میں بھی خودداری، رواداری سے بہتر ہے
بساطِ شوق پہ خود رد کیا اپنے ہی خوابوں کو
کنارا شوق سے تیرے! تری یاری سے بہتر ہے
فسون_آرزو رعنائی اپنی کھو چکا جاناں
تو یہ اقرار کر لینا ریاکاری سے بہتر ہے
زرا ٹھہرو! تم اپنی ساری قسمیں ساتھ لے جاؤ 
جو دل کو چیر دے! یادوں کی اس آری سے بہتر ہے
جو عجز و انکساری! خاکساری ہو طبیعت میں 
تو پھر یہ بندگی میری! تو اوتاری سے بہتر ہے
مرا سادہ سخن! سلجھا ہوا بے ساختہ لہجہ
تمہاری گفتگو کی ساری تہہ داری سے بہتر ہے
نہیں کچھ "ماسوا"! اک پردہ داری کے سوا انجم 
جنوں خیزی! خرد کی ہر فسوں کاری سے بہتر ہے

Post a Comment