انور زاہدی
خوف کی علامت ہے رات کا سوا ہونا
اس لئے تو لازم ہے ہاتھ میں دیا ہونا
تیری یاد سے غافل کس طرح بھلا ممکن
جب تلک ہے تن پہ سر سانس کا روا ہونا
حاجتیں ضروری ہیں زندگی کے دامن میں
زندگی میں لازم ہے زندہ و بقا ہونا
شہر کے مکاں کہنہ گلیوں کی زباں ساکت
رسم اک پرانی ہے مر کے ہی جلا ہونا
شہر میں کسے انور ڈھونڈتے پھرو گے تم
ہیں نقاب میں سب ہی کس سے کیا گلہ ہونا

Post a Comment