سبیلہ انعام صدیقی
تم دل کی دل میں رکّھو بتایا نہیں کرو
یوں کہہ کے داستان رلایا نہیں کرو
مجھ سے بچھڑ کےرہتا ہے دلشاد ایک شخص
یہ من گھڑت کہانی سنایا نہیں کرو
آنکھوں کے گرد حلقے پڑے جاگ جاگ کر
نیندوں کو میری ایسے اڑایا نہیں کرو
میری غزل کا طول تمھا رے سبب سے ہے
تم سوچ بن کے شعر میں آیا نہیں کرو
تا رے شمار کر تی ہو ں شب بھر فراق میں
تم دور مجھ سے جاں مری جایا نہیں کرو
مظلوم کی صدا سے نہ آ جا ئےانقلا ب
اتنا زیا دہ ظلم بھی ڈھا یا نہیں کرو
کوشش کرو سبیلہ کےسب تم سے خوش ر ہیں
ناحق کسی کے دل کو دکھایا نہیں کرو

Post a Comment