سعود عثمانی
وہ دن گزر گئے ، وہ کیفیت گزرتی نہیں
عجیب دھوپ ہے دیوار سے اترتی نہیں
ہرے درخت سے لپٹی ہوئی یہ کاسنی بیل
اداس ہوتی ہے لیکن اداس کرتی نہیں
ہوائے درد ! محبت کی تمکنت بھی تو دیکھ
کہ مشت ِ خاک ہے لیکن کبھی بکھرتی نہیں
تُو اس عذاب سے واقف نہیں کہ عشق کی آگ
تمام عمر جلا کر بھی راکھ کرتی نہیں
کوئی دلاسا ملا ہے تو رودیا ہوں سعود
یہ لمسِ حرف نہ ہوتا تو آنکھ بھرتی نہیں

Post a Comment