یہ ابر و برشگال! یہ بادِصبا تمام! 
مہکا ہے بوئے گل سے نشیمن مرا تمام!
سبزے کے پیراہن پہ ستارے بکھر گئے! 
لالے کے رخ پہ نکھری ہے قوسِ قزاح تمام!
جوش_جنوں سے ساغر و مینا ہیں رقص میں! 
ساقی کے اختیار کا قصہ ہوا تمام!
سرو و سمن ہیں کیف کے عالم میں پر فشاں! 
اور آسماں ہے جام بکف! جھومتا تمام!
اک انبساط! اے دلِ خستہ! کشید کر! 
بسمل بھی آج ہو گئے نغمہ سرا تمام!
ہر گوشہء بساط ہے موج_طرب سے شاد! 
انجم! جہاں ہے وجد میں آیا ہوا تمام!

Post a Comment