شکیل جازب
جس کو دیکھا نہیں کئی دن سے
وہ ہےدل میں مکیں کئی دن سے
.جانے کیسی نظر پڑی اُس کی 
مَیں وَہیں کا وَہیں کئی دن سے
.خشک دریا سے مجھ کو یاد آیا
مَیں بھی رویا نہیں کئی دن سے
.کر رہاہوں عبث نظر انداز
ایک رُوئے حَسیں کئی دن سے
منتظر اَبر ہیں سر ِ مژگاں
دل ہے سُوکھی زمیں کئی دن سے
.ہو رہا ہے گماں ثمر آور
پَل رہا ہےیقیں کئی دن سے

Post a Comment