اوصاف شیخ
روشن ہیں دو جہان میں بدرالدجیٰ کے ہاتھ
پھیلے ہیں کائنات پہ خیرالوریٰ کے ہاتھ
فاراں کی وادیوں میں جہاں بھر کی ہے شفا
اک منبع ء شفا ہیں میرے مصطفےٰ کے ہاتھ
میری سبھی امیدوں کا محور تو آپ ہیں
ہاتھوں میں آپ کے یا نبی ہیں خدا کے ہاتھ
میرا شمار ان کے غلاموں میں ہو گیاّ
دیکھے تو مجھ کو نارِ جہنم لگا کے ہاتھ
مدحت اگر نہ لکھ سکیں میرے حضورکی
جی چاہتا ہے پھینک دوں ایسے کٹا کے ہاتھ
اوصاف کی بھی نعت کو آقا کریں قبول
ہر روز بھیجتا ہوں صدائیں صبا کے ہاتھ

Post a Comment