قمر رضا شہزاد
غبار ہوتا ہوا یہ مکاں بھی چھوڑ دوں گا
میں اپنی آخری جائے اماں بھی چھوڑ دوں گا
عدو کے ساتھ بھی کر دوں گا ختم رشتہء جنگ
میں دوستوں سے وفاداریاں بھی چھوڑ دوں گا
بہت کیا ہے ترے ساتھ عشق اے دنیا
میں اب یہ سلسلہ ء رائیگاں بھی چھوڑ دوں گا
میں اپنے حرف ِ دعا بار یاب ہونے سے قبل
غرور ِ حسن ترا آستاں بھی چھوڑ دوں گا
میں لوٹ جائوں گا اپنی زمین کی جانب
یہ تیرا کوفہء نا مہرباں بھی چھوڑ دوں گا

Post a Comment