سید انور جاوید ہاشمی
زندگی اک سفر سے کم تو نہیں
و ہ گلی ر ہ گزر سے کم تو نہیں
بیش و کم جو ملے قنا عت کر
یعنی و ہ بیش تر سے کم تو نہیں
تجُھ کو شکو ہ ہے کم نگا ھی کا
د یکھ میری نظر سے کم تو نہیں
کب کہا تھا مُجھے شما ر کر و
میں بھی اہل -ہُنر سے کم تو نہیں
یہ تو شبنم ہے اُ س کی یا د و ں کی
د و ستو میری آ نکھ نم تو نہیں

1 تبصرے

  1. غزل کے چار شعر ہیں۔ دوسری غزل شروع ہورہی تھِی اتفاق سے ردیف تو نہیں ہی آگئی فیس بک والوں کو آزمارہا تھا کہ بغیر پڑھے لائیک،واہ وا،بہت اعلا،کیا کہنے کرتے ہیں یا کوئی نشان دھی کرے گا کہ یہ کیا تما شا ہے ،پتا چلا ہم نہیں خواہ مخواہ بغیر عقل و بصیرت کے اپنا نام پوسٹ کرنے کے لیے لائیک ،واہ کرتے ہیں یہ معیار ہے سخن فہموں شاعری سمجھنے والوں کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شاعری پر بھی کوئی اچھا وقت نہین آیا۔سارے بے بحرے ،بے تکے متشاعر متشاعرات سجاکے کلام لگارہے ہین جن میں نہ مضمون،نہ مطلب

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں