مجھے لکھ کر مٹایا تو نہیں تھا 
ٹھکانے ہی لگایا تو نہیں تھا
فقط اک ساز ہی چھیڑا تھا اس نے 
کوئی نغمہ سنایا تو نہیں تھا
بڑی شدّت سے یاد آنے لگے ہو 
تمہیں ہم نے بھلایا تو نہیں تھا
ہوا کے ساتھ چل کر آ گئے ہیں 
ہمیں تم نے بلایا تو نہیں تھا
اسے تھی اس قدر جانے کی جلدی 
مگر پہلے بتایا تو نہیں تھا
سحر یہ روشنی پھیلی ہے کیسی 
دیا دل کا جلایا تو نہیں تھا

Post a Comment