انور زاہدی
زندگی ہے شاعری
تیرے بنا چائے کا کپ
بھیگتی بارش میں 
کاغذ پر اُدھوری ایک نظم
شام دن کے ختم ہونے پر 
اُداسی کا سماں
دھول میں رستے پہ 
قدموں کے نشاں
سوکھے پتوں پر کہیں
جاتی ہوئ مدھم سی چاپ
ریل کی پٹٹری 
اکیلی دور تک لیٹی ہوئ
جھینگروں کی خاموشی میں
کاٹتی ایسی صدا
دل پہ جُوں چلتی ہو آری
سانس ہو رُکتا ہوا
سرد چائے اور نظم
دونوں ویراں راہ جیسی
سرد ہیں اور نامکمل
جیسے کھوئ زندگی

Post a Comment