او البیلی
روحوں کی "ہولی" آئی ہے
تیرے روپ سروپ کو اپنے کاسنی رنگ سے مہکاؤں
لال گلال کروں ترا ماتھا
باہوں میں بھر کر میں تجھ کو گھومتا جاؤں
جھومتا جاؤں
اتنا گھوموں ،
ہفت افلاک مری گردش میں ڈوبتے جایئں
آنکھوں کو پوری مستی سے کھول البیلی
میری سانولی سیت سہیلی
دیکھ
دھرتی سے امبر تک پھیلا ،
ہلکا سرخ اور ہلکا ہلکا سبز دھواں
تیرے سانولے رنگ کا نشّھ آنکھوں میں بھر جاؤں
تیرے اندر جست بھروں
اور مر جاؤں

علی زریون..

Post a Comment