میں نہیں جس کا ہوا کیسے وہ میرا ہو گیا
رات باقی ہے ابھی کیونکر سویرا ہو گیا
تھا کبھی میں اور کبھی تو ، اور اُس کے درمیاں
چاند اور سورج کا کب دل میں بسیرا ہو گیا
آدمی ہوں اُس پری وش کا سراپا دیکھ کر
میرا شوقِ نغمہ آرائی گھنیرا ہو گیا
ستارا اُس کے ماتھے سے طلوع ہو کر رہا
نور کی پایل بجی، رخصت اندھیرا ہو گیا
کون سی خوشبو لگا کر پھر رہا ہے شہر میں
جس کے جادو سے یہاں ہر شخص تیرا ہو گیا
قید میں گھر کی گزاری اس طرح سے زندگی
جاگیے تو قافلہ ، سوئے تو ڈیرا ہو گیا
میرا مذہب تھا سدا ،مسعود اُس بُت کا طواف
جب بھی چہرے پر نظر کی ایک پھیرا ہو گیا
۔۔۔۔۔مسعود منور

Post a Comment