اس صحیفہ رو کی پیشانی کو جب چوما گیا
آنکھ میں چشمہ اگا اور دشت تک بہتا گیا

سرسراتی گھاس سے میرا گزر ہوتے ہوئے
آئینے جیسا وہ پانی پاؤں سے روندا گیا

اجنبی سے کچھ پرندے اس پہاڑی سے اڑے
آسماں پر پھر صدا کا سائباں بنتا گیا

اپنے اندر غسل کرتے پتھروں کو دیکھ کر
آج پانی تھرتھرایا اور پھر شرما گیا

دیر تک منظر کو دیکھا اور آنکھیں بند کیں
یک بہ یک منظر مری آنکھوں کے اندر آ گیا

سخت نوکیلی چٹانوں پر ہری بیلیں اگیں
اور وادی مین صدا گونجی ،سنو! وہ آگیا


حماد نیازی

Post a Comment