ملن اپنا مقدر اس جنم میں گر نہیں ہے تو
جنم اک اور لینا ہے ۔ ۔ ۔ جنم لیں گے ملن کو پھر
زمیں اک اور ہوگی وہ ۔ ۔ ۔ صدی اک اور ہوگی وہ
وہاں ہم آج بھی موجود ہیں لیکن
وہاں تم پھول کی صورت ہو میں خوشبو تمہاری ہوں
ملن لکھا ہے ۔ ۔ ۔ یہ ہوگا
یہاں سے نوری برسوں پر
کہیں پر منتظر ہے جو ۔ ۔ ۔ وہ کوئی اور دھرتی ہے
یہاں پر جب فنا ہونگے
نہاکر ریت سے، جب ریت کا ذرہ بنیں گے ہم
اڑیں گے روشنی بن کر ۔ ۔ ۔ ہوا دیکھے گی، بادل بھی بلائیں گے
مگر ہم رک نہ پائیں گے ۔ ۔ ۔ فقط چلتے ہی جائیں گے
کئی چھوکر ستارے ۔ ۔ ۔ چاند چھوکر ہم
نہاکر روشنی سے ۔ ۔ ۔ رنگ لیکر سنگ، واں پہنچیں گے جس لمحے ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ تو خوشبو منتظر ہوگی
تمہاری سانس بن کر وہ ۔ ۔ ۔ معطر تم کو کر دے گی
اگر میں پھول چوموں گا ۔ ۔ ۔ جو تم ہوگی
تو دل بن کر وہ دھڑکے گا
مجھے زندہ وہ کردے گا
وہاں ہم پھر سے اپنا روپ لیکر، سنگ ہو لیں گے
وہاں کچھ بھی نہیں ہوگا ہمارے بیچ جسکو اجنبی سمجھیں
وہاں پر ہاتھ ہاتھوں میں لیئے ہم ایک دوجے کا ۔ ۔ ۔
اڑیں گے بادلوں کے سنگ، واں چلنا نہیں ہوگا
وہاں بادل اٹھا کر سر۔ ۔ ۔ ہمیں حسرت سے دیکھیں گے
کہ ہم اونچا بہت اڑکر وہاں کا چاند چھولیں گے
وہاں کا چاند سونے کا بنا ہوگا
وہاں قوس_ قزح سے گھر بنا ہوگا
وہاں مخمل کے سارے پیرہن ہوں گے
وہاں روئی سے ہونگے سب پرندے
اور گھوڑے بھی فقط دو رنگ کے ہونگے
ملن اپنا مقدر اس جنم میں گر نہیں ہے تو، جنم اک اور لینا ہے
زمیں اک اور ہوگی وہ ۔ صدی اک اور ہوگی وہ
وہاں ہم آج بھی موجود ہیں لیکن
وہاں تم پھول کی صورت ہو میں خوشبو تمہاری ہوں
Zahid Ahmed

Post a Comment