جب آتش من کی دھکائوں گا، میں تارا بنائوں گا
فلک کے سب ستاروں کو میں دوبارہ بنائوں گا

مجھے قدرت تو ہو کچھ اپنا من تخلیق کرنے کی
میں گل کے رس میں کندن گوندھ کر گارہ بنائوں گا

تری چشم- تخیل سے جو حیرانی ہے پیوستہ
جب اس کا زاویہ بدلوں گا، شہہ پارہ بنائوں گا

میں اپنی ذات سے کنکر اٹھا کر خود کو ماروں گا
یہ ابلیسی صنم توڑوں گا، پھر سارا بنائوں گا

مثال- عالم- خورشید، تخلیقی مراحل میں
میں خود سے پھوٹے انگاروں کو سیارہ بنائوں گا

وحیداخترواحد



Post a Comment