حسیں لڑکیاں دف بجاتی ہوئی
کہیں دور پس منظروں میں کھجوروں کے باغات پھیلے ہوئے
وہ ابوالہول اور نیل تو سب بہت دور ہیں
ہم ہونق سے صحرا میں
صحرائیوں کے جلو میں سفر کررہے ہیں
سفر کی تھکن سے ہمارے قدم ڈگمگانے لگے ہیں
سفر ایک پانی کے پیالے میں یونہی سمٹ سا گیا ہے
ابھی نبض دوراں میں یونہی تری سانس کی دھونکنی چل پڑے گی
سنو! اس گھڑی بس یہی سوچ لینا
تعفن زدہ آب سادہ کی چھاگل
کسی شخص کی جان سے قیمتی ہے

Post a Comment