علمی، ادبی، ثقافتی اور ثقافتی روایات کی امین تنظیم جگنو انٹر نیشنل و راؤ قاسم علی شہزاد(جگنو) کی چوتھی سالگرہ  کاپلاک کے اشتراک سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج ا ٓرٹ اینڈ کلچر، لاہور کے خوبصورت ہال نمبر ۱ میں ایم  زیڈکنول(چیف ایگزیکٹو)کی میزبانی میں کیا گیا۔ 
صدارت پرائیڈ آف پرفارمینس آرٹسٹ، ادیب اور شاعر محترم اسلم کمال نے کی۔
ماریشیس میں جگنو انٹر نیشنل کے کو آر ڈینیٹڑ، ممتاز شاعر دانشور اختر ہاشمی اور صداقت نقوی، میڈیا سیکرٹری جگنو انٹر نیشنل، میانوالی مہمان خصوصی تھے، امن ویلفیئر سوسائٹی، گوجرہ کے ڈائریکٹر روحیل خان مہمانِ اعزاز تھے۔ایم زیڈ کنول نے تنظیم کا تعارف کراتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ ایم زیڈ کنول نے تنظیم کا 


تعارف کراتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ آج ہی لیہ میں جگنو انٹر نیشنل کی برانچ کا اجرا کیا جا رہا ہے۔ اور وہاں بھی جگنو کی سالگرہ کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ جس کے لئے شمشاد سرائی، پروفیسر ڈاکٹر مسعود مہار، پروفیسر شعیب بخاری اور صابر جاذب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ شگفتہ غزل ہاشمی (صدر)نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔مقصود چغتائی (میڈیا سیکریٹری)نے چار سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی۔سید فردوس حسین نقوی نے جگنو  انٹر نیشنل کے پنج ریڈیو یو ایس اے سے الماس شبی کے تعاون سے ہفتہ واربراڈ کاسٹ ہونے والے عالمی مشاعروں کی روداد پیش کی۔ فاطمہ رضوی، ڈاکٹر ایم ابرار، شیراز انجم،نے مقالات پیش کئے۔ بابر ہاشمی،میاں


صلاح الدین (ایڈووکیٹ)اور فراست بخاری نے منظوم کلام پیش کیا۔دہلی،انڈیا سے ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی نے آن لائن منظوم تاثرات بھیجے تھے۔ ان کا وہ کلام جو خراجِ تحیسین  پر  مبنی تھا، ایم زیڈ کنول نے نذرِاحباب کیا۔ جسے بہت پسند کیا گیا۔یہ ایک بھر پور تقریب تھی جس میں احباب نے عملی طور پر محبتوں کا اظہار کیا۔ مظہرجعفری، اعجاز اللہ ناز،حسیب اعجاز عاشر،وکٹوریہ پیٹرک،ظلِ ہما نقوی، ناہید نیازی،عالیہ بخاری، حمید راز،آغا ارشد، ممتاز راشد  لاہوری،سید ضیا حسین، پروین وفا،اور دیگر اہل قلم، ادیبوں اور شاعروں کی کثیر تعداد نے بطورِ خاص شرکت  فرمائی اور اپنے خطاب میں چیف ایگزیکٹوتنظیم،ایم زیڈ کنول اور اُن کی پوری ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ جگنو انٹر نیشنل ہر قسم کی گروہ بندی سے بالاتر ہو کر علم، ادب اور ثقافت  کی خدمت کر رہی ہے۔اس کا یہ جذبہء لگن اور خیر سگالی وطن کی حدود پھلانگ کر بیرونِ ملک تک اپنی پہچان کے جھنڈے گاڑھ چکا ہے۔جس کی امیر ایم زیڈ کنول ہیں جنہوں نے اسے اپنے خونِ دل سے سینچا ہے۔ ان کی تنظیم کا اشتراک و تعاون ایک مثال بن چکا ہے۔ قبل ازیں ایم زیڈ کنول نے تعارفی خطبہ میں تنظیم کا تعارف کراتے ہوئے اپنے سب سے چھوٹے، لاڈلے اور پیارے بھائی راؤ قاسم علی شہزاد کا تفصیلی تعارف کرایا  جنہیں پیار میں جگنو کہتے تھے۔ جگنو انٹر نیشنل ان کی یادوں کے چراغ روشن کرنے کی سعی ہے۔

راؤ قاسم علی شہزا دخوبصورت، خوب سیرت، اعلٰی تعلیم یافتہ، محبت کرنے والے بھائی، باپ، خاوند اور دوست تھے ،جن کا دل دکھی انسانیت کی خدمت سے مالا مال تھا۔ وہ اپنے زمانہ طالب علمی سے ہی ایک شعلہ بیان مقرر، بہترین شاعر، ادیب، کہانی کار، کمپیئر، سماجی کارکن اور بہت سی گوناگوں خصوصیات کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ علم و ادب کے بہت سے فورم سے وابستہ تھے۔ زمانہ طالب علمی میں انہیں اپنے کالج کے سٹار آف دی کالج کے اعزاز سے نوازا گیا۔ نوائے وقت کے پھول کلب کے پریذیڈنٹ پنجاب تھے۔بھر پورعالمِ شباب میں اپنے بہت چھوٹے بچوں کو داغِ یتیمی دے گئے اور ایک ایسا خلا پیدا کر گئے جو کبھی پُر نہیں ہو سکتا۔ 5۔فروری ان کی سالگرہ کا دن ہے۔ انہوں نے اشکبار آنکھوں سے ان کی یاد میں کہی جانے والی نظمیں بھی سنائیں۔۔ تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے کیا گیا۔ بعد ازاں سرکار دوعالم  محمد ﷺ کے حضور نذرانہء عقیدت  پیش کیاگیا۔ جس کی سعادت نوجوان نعت خواں زین علی کو حاصل ہوئی۔تقریب کی نظامت کے فرائض چیف ایگزیکٹو ایم زیڈ کنول نے ادا کئے۔دیگر مقررین نے بھی اپنے خطاب میں جگنو انٹر نیشل کے حوالے سے بھر پور گفتگو کی اور ایم زیڈ کنول کو اس مستحسن اقدام پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے چارسال کے مختصر عرصے میں کی جانے والی ان کی کوششوں کو دہرایا۔ کشمیریوں سے اظہارِیک جہتی کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جگنو انٹر نیشنل کی سر گرمیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ادب کے لئے ان کی کوششیں قابلِ ستائش ہیں۔چیف ایگزیکٹو، ایم زیڈ کنول نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ پھولوں کے تحفے پیش کئے گئے  اور پھر جگنو انٹر نیشنل کی چوتھی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔

Post a Comment