محبت ہے تو یہ جور و ستم کا سلسلہ بھی ہے
جو ہم تم ہیں تو باقی زندگی کا مرحلہ بھی ہے
یہ کیا اسرار ہے کیسی کشش بے حال کرتی ہے
نہ میں سمجھا نہ تم سمجھیں عجب اک رابطہ بھی ہے
سفر صحرا کا اس میں ہیں سرابوں کے مراحل بھی
مگر منزل مری رستے کا جیسے راہ نما بھی ہے
دریچوں سے صدائیں کس لئے مجھ کو بلاتی ہیں
شھر میرا ہے لیکن اک طرح سے بے وفا بھی ہے
رہا انور ہمیشہ میں رتوں کے دام میں گویا
مگر چہروں نے جیسے اپنے جادو میں کیا بھی ہے

Post a Comment