حسرت بلال
قیدِ الفت سے رہا ہوتے ہوئے
وہ بھی کب خوش تھا جدا ہوتے ہوئے
میں نے دیکھے ہیں بہت سنسان شہر
راستوں سے آشنا ہوتے ہوئے
خود کشی کا ذائقہ چکھا گیا
مفلسی سے آشنا ہوتے ہوئے
کچھ نہیں دیکھا گیا حسب و نسب
خوبروں پر فدا ہوتے ہوئے
پھرمسافر کو بھٹکنے سے بچا
راستے کا اک دیا ہوتے ہوئے
آج حسرت پر سکوں ہے زندگی
عشق سے عہدہ برا ہوتے ہوئے

Post a Comment