احمد رضا راجا
غاروں سے اٹھ کے آگئے پتھر مزاج لوگ
جنگل اگا رہے ہیں وہ بنجر مزاج لوگ
ہر سو اڑے گی ریگ ِ فنا رنگ شہر میں
بھیجے ہیں دشت ِ ظلم نے صر صر مزاج لوگ
جو بھی چٹان سجدے میں ان کو دکھائی دی
اس پر خدا تراشیں گے آذر مزاج لوگ
کب سے جمی ہے برف سی قسمت پہ وقت کی
ہم سرد بخت لوگ دسمبر مزاج لوگ
اب تو بجھے پڑے ہیں کسی خاک دان میں
دمکے تھے شہر ِ دل میں جو اختر مزاج لوگ
راجا مرے وطن میں سیاست کے نام پر
کرتب دکھانے لگتے ہیں جوکر مزاج لوگ

Post a Comment