حامد یزدانی
ذرا سے پر نکلتے ہی پرندے بھول جاتے ہیں
انہیں کس ماں نے پالا تھا یہ بچے بھول جاتے ہیں
فقط بوڑھی ہَوا کو یاد رکھنے کی ہے عادت سی
یہاں سے کون گزرا تھا؟ یہ رستے بھول جاتے ہیں
یہ چہرے ہیں کہ ہیں کچے سبق پہلی جماعت کے!
ذرا سی دیر میں سارے کے سارے بھول جاتے ہیں
نہ گزرے گا کوئی بھی قافلہ اس دشت سے لیکن
دِیا سا دل کے کونے میں جلا کے بھول جاتے ہیں
یہاں پھر کون ، کس کو یاد رکھتا ہے سدا ،حامدؔ
جدا ہوتے ہی لہروں کو کنارے بھول جاتے ہیں

Post a Comment