سید انور جاوید ہاشمی
گز شتہ  بر س  کی  وہ  رفتہ سی  شام
آخرش گم ہوئی
بہت سے عزیز و اقارب کو
اس دار ِ فانی سے رخصت ملی
نونہالوں کی آمد رہی
صحن ِ اُمید میں اک طرف
آرزوئوں کی کلیاں کھِلیں
اک طرف ماتمی صف بچھاتے رہے
روز وشب
رات بھی اک جنازے کے ہمراہ تھا
اپنی سانسوں کی گنتی کو پورا کیا
اس عزیزہ نے لبّیک اجل کو کہا
سال ِ نو آگیا
فائرنگ چار جانب سے ہوتی رہی
خلق سوتی رہی
آمد ِ سال ِ نو پر جوانوں کے جذبات
اُمڈا کیے۔۔۔۔۔۔
سال رفتہ بھی ایسا ہی ہوتا رہا
اور آیندہ بھی اس کا امکان ہے۔۔۔
وقت بد لا نہیں۔۔۔۔
صرف دیوار پر اک عدد بڑھ گیا
سال ِ نو آگیا۔
سیّد  انور  جاوید  ہاشمی  یکم جنوری ٢٠١٦ء

Post a Comment