عی اصغر عباس
مانے گا نہیں،کوئی نہیں ہے مرے دل میں
خود کو بھی وہ دیکھے گا،کہیں ہے مرے دل میں
اس کو تومیں بدلوں نہ کبھی اوج فلک سے
جو ایک تروتازہ زمیں ہے مرے دل میں
وہ مجھ سے محبت ہی نہیں عشق کرے گی
اس بات کا تو پورا یقیں ہے مرے دل میں
سچ بات تو یہ ہے جو ابھی جھوٹ کہوں گا
بس ایک وہی زہرہ جبیں ہے مرے دل میں
دیوار و دروبام اسے بھائے نہیں ہیں
اک شخص جو مدت سے مکیں ہے مرے دل میں
باہر میں نکالوں گا اسے سوچ سمجھ کر
برسوں سے جو اک گوشہ نشیں ہے مرے دل میں
جو پھول چنے تیری محبت سے کھلے تھے
یہ بات حقیقت کے قریں ہے مرے دل میں
اے طائر دل کون یہ پر نوچ رہا ہے
پھر پھینکتا جاتا بھی یہیں ہے مرے دل میں

Post a Comment