حماد نیازی
کیا گھڑی تھی وه یار! کیا دن تھا
جب مرے پاس بس ترا دن تھا
شب کا کیا ہے گزر گئی، شب تھی
دن کا کیا ہےگزر گیا، دن تھا
وقت کی ٹہنیوں سے ٹوٹ گیا
ایک دن جوہرا بھرا دن تھا
داستاں تھی سمے کی اینٹوں میں
خواب میں کوئی خواب سا دن تھا
راکھ تھی منظروں کی سینے میں
دل میں بکھرا،بچا کچھا دن تھا
تیرے ہونے سے تھا مرا ہونا
رات کی وجه تسمیه دن تھا
بے سبب یونہی یاد آیا ہے
آج کا دن بہت برا      دن تھا
آنکھ کھلتے هی کھل اٹھے آنگن
صحن میں پھر نیا نیا دن تھا
پیارے بچو !کہانی ختم ہوئی
بھول جاؤ، که شب تھی یا دن تھا
کون شب مجھ سے کھو گیا حماد
کوئی دن تھا اگر مرا دن تھا

Post a Comment