صحر ا نشیں نہ چو نکنا میر ی ا ذ ا ن پر
آ یا ہو ں کھیلتا ہو ا میں ا پنی جا ن پر

رکھتا ہو ں میں عز یز زمیں تیری خاک ابھی
قا ئم ہے ا عتبا ر مر ا آ سما ن پر

چلتا ر ہو ں گا د ھو پ میں ہمراہ سائے کے
جب تک نہیں بھر و سہ کسی سا ئبان پر

ر کھتے ہیں سب سنبھا ل کے سرما یہ علم کا
کیو ں کر نہ ہو تا نا ز مجھے خاندان پر

محفل میں آ ج مصرعہ اُٹھا تا نہیں کوئی
حیر ا ں تھے لوگ پہلے ذراسی اُٹھان پر

اُ ن ر فتگا ں کے نام لکھو ہاشمی غزل
ا حسا ن کر گئے ہیں جو اُردو زبان پر

سیدانورجاویدہاشمی

Post a Comment