دل میں رکھے ہوئے ، آنکھوں میں بسائے ہوئے شخص
پاس سے دیکھ مجھے ، دور سے آئے ہوئے شخص
جانتا ہوں یہ ملاقات ذرا دیر کی ہے
تپتی راہوں میں خنک چھاؤں کھلائے ہوئے شخص
یہ تو دنیا بھی نہیں ہے کہ کنارہ کرلے
تو کہاں جائے گا اے دل کے ستائے ہوئے شخص
ترے لب پر ترے رخسار کی لو پڑتی ہے
تاب خورشید سے مہتاب جلائے ہوئے شخص
دھوپ رنجش کی طرح پھیل رہی ہے مجھ میں
کیا کہوں تجھ سے مرے سائے میں آئے ہوئے شخص
سعود عثمانی

Post a Comment