ہوا کو کیا کبھی تم نے سرگوشیاں کرتے سُنا ہے / انور زاہدی
انور زاہدی ہوا کو کیا کبھی تم نے اگر گالوں یا زُلفوں کو وہ چھیڑے ک…
انور زاہدی ہوا کو کیا کبھی تم نے اگر گالوں یا زُلفوں کو وہ چھیڑے ک…
علی اصغر عباس خامہ کش کون یہاں وقت کی تختی پر ہے ہر نوشتہ ہی ابھر آتا ہ…
ڈاکٹر سعادت سعید بارشوں کے موسم میں دل کے مرغزاروں میں ناگہاں مسرت …
احمد رضا راجا غاروں سے اٹھ کے آگئے پتھر مزاج لوگ جنگل اگا رہے ہیں وہ بن…
حامد یزدانی ذرا سے پر نکلتے ہی پرندے بھول جاتے ہیں انہیں کس ماں نے پالا…
سید انور جاوید ہاشمی یہ کیا ہو ا کہ فن کے خر ید ا ر د یکھ کر تم بھی اِ …
افضال نوید خالی ہُوا گلاس نشہ سَر میں آگیا دریا اُتر گیا تو سمندر می…