گۓ دنوں کے تصوّر میں آنکھ نم کر کے
بکھر رہا ہوں خیالات کو بہم کر کے

اتر گیا پس_ کوہسار مضمحل سورج
شفق پہ اپنے سفر کی تھکن رقم کر کے

تمھارے بعد کسی پر نہ اعتماد کیا
کہاں سکون ملا خود پر یہ ستم کر کے

اداس شام مرے در پہ آن بیٹھی ھے
گزر نہ جاۓ کہیں ہجر مجھ میں ضم کر کے

جب اعتبار کا موسم گزر گیا کوثر
حصار_ وقت سے نکلا قدم قدم کر کے
شاہ زمان کوثر

Post a Comment