بام ِ کہسار سے گہرائی میں ڈھتا پانی
درس دیتا ہے کوئی ٹھوکریں سہتا پانی
شرم سے کہتا نہیں ، ورنہ زمین ِ کربل
سخت نادم ہے ترے پہلو میں بہتا پانی
اپنی حد سے نہ نکل ، دیکھ نہ پہچان گنوا
چھوڑ کر دریا کو دریا نہیں رہتا پانی
جو بھی رستے میں ملا برسوں کا پیاسا ہی ملا
پیاس کیا اپنی کسی پیاسے سے کہتا پانی
میں کہ دریاؤں کا باسی ہوں ، مگر مجھ سے امین
دیکھا جائے نہ کسی آنکھ سے بہتا پانی
امین شیخ

Post a Comment