مسرور پیرزادو
میں تو ماضی بعید ہوں سائیں 
اس لیے ہی جدید ہوں سائیں
میرے من میں ہی میرا مرشد ہے
اپنے من کا مُرید ہوں سائیں
میں فقط خود میں ہی نہیں موجود
میں تو خود سے مزید ہوں سائیں
نا اُمیدی اُمید لگتی ہے
اس قدر پُر امید ہوں سائیں
میں ندی ہوں، ملوں گی ساگر سے
شوق کوئی شدید ہوں سائیں
موت مجھ کو نہ مار پائے گی
عاشقی کا شہید ہوں سائیں
اک پُرانے ہی پیار پہ لکھا
شعر کوئی جدید ہوں سائیں!

Post a Comment