دورانِ سفر ہم نے یہ انداز بنایا
ہر گام پہ اشجار کو ہمراز بنایا
اسرار کے در کھلنے لگے ہم پہ یکایک 
اِک اِسم کو ہر باب کا آغاز بنایا
وہ خوف جو اِک عمر سے سینے میں چھپا تھا
اُس خوف کو ڈھونڈا اُسے آواز بنایا
گایا ہے ترے پیار کا جس وقت بھی نغمہ
اِس دل کے دھڑکنے کو سدا ساز بنایا
لوگوں سے رہے دور بہت دور ہمیشہ
اِک تجھ کو فقط اپنا ہے غماز بنایا

Post a Comment