سعود عثمانی
یہی مسئلہ تجھے ہر جگہ نظر آئے گا
جو نہیں ملے گا وہ جابجا نظر آئے گا
کبھی جھانک تو کسی برگِ زرد کی آنکھ میں 
کوئی آشنا تجھے دیکھتا نظر آئے گا
کبھی اپنا اصل بھی دیکھ آئنہ توڑ کر
کوئی کرچیوں میں بٹا ہوا نظر آئے گا
کہیں کائنات کے باغ میں گل ِ نیلگوں
کہیں سرخ پھول گلاب سا نظر آئے گا
نظر آئے گی تجھے سات رنگ کی روشنی
کوئی راستا تجھے دودھیا نظر آئے گا
ٰہے تری تلاش میں ' تو ہے جس کی تلاش میں 
مگر اس غبارِ سفر میں کیا نظر آئے گا

Post a Comment