قمر رضا شہزاد
غرور آیا نہ کام آئی خاکساری مری
ہر ایک شخص نے گردن یہاں اتاری مری
میں وقت آنے پہ تلوار کھینچ سکتا ہوں
ابھی تو شہر نے دیکھی ہے وضع داری مری
دھرا ہوا ہے مرے سر پہ اک شکستہ خواب
خدا کا شکر کہ گٹھڑی نہیں ہے بھاری مری
کوئی تو روشنی مجھ کو اڑائے پھرتی ہے
یہ ماہتاب نہیں ہے اگر سواری مری
میں آپ اپنے گناہوں کی ہوں سزا شہزاد
مرے وجود پہ ہوتی ہے۔ سنگ باری مری

Post a Comment