الحمرا ادبی بیٹھک، دی مال، لاہور میں صاحبِ تصوف شاعر و ادیب ڈاکٹر فہیم رضا چشتی الکاظمی کی تالیف شدہ کتاب " دُرّ ِ مکنون "المعروف الہامی الفاظ توانائی کے یونٹس کی تقریبِ اجراء الحمراء ادبی بیٹھک، دی مال، لاہور میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت  پیر مخدوم سید نفیس الحسن بخاری، سجادہ نشین،چیئرمین،صوفی ازم کونسل پاکستان و اُچ شریف ٹرسٹ  نے فرمائی۔ مہمانِ خصوصی موریشس میں مقیم اردو و پنجابی کے نامور شاعر اختر ہاشمی تھے جبکہ مہمانِ اعزازمعروف شاعرہ،ادیبہ،کالم نگار محترمہ فاطمہ رضوی تھیں۔ نظامت کے فرائض  معروف شاعرہ، ادیبہ، ایڈیٹر احساس جرمنی،جگنو انٹر نیشنل کی چیف ایگزیکٹو ایم زیڈ کنولؔ نے ادا کئے۔قاری،حافظ ڈاکٹرسیدنور المصطفیٰ نے تلاوت کی۔ پروفیسر نذر بھنڈرنے نذرانہئ عقیدت بحضور رسولِ مقبولﷺ پیش کیا۔عالیہ بخاری ہالہ، پروفیسر نذر بھنڈر،ممتاز راشد لاہوری،میجر خالد نصر،، ڈاکٹر ایم ابرار،محمد زہیب صدیقی،میاں صلاح الدین اور دیگرنے بہت خوبصورت مقالے پیش کئے۔ایم زیڈ کنول نے کتاب اور صاحبِ کتاب کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ"    شاعری ہو یا نثرحب اہلِ بیت اُن کی گھٹی میں پڑی ہے۔ روحانیت، اور فہمِ دین اُن کا اوڑھنا بچھونا ہے۔جس نے انہیں بحرِ مسیحائی کا شناور بنا دیا۔ علم و حکمت کے خزینے چُنتے چُنتے ایسے باغِ اِرم میں جا پہنچے جہاں تصوف ہاتھ باندھے کھڑا تھا۔اپنے اب و جد کی محبت اس طرح اُن کی روح میں حلول کر گئی کہ اُن کے لفظوں کے ساگرایسے گوہر اُگلنے لگے کہ تصوف کے بام و در مسکرا اُٹھے۔بس پھر کیا تھا تخلیق کے چشمے گُل وبلبل کی کہی و اَن کہی داستانوں سے سیراب ہونے کی بجائے تصوف کی آبشاروں سے روح کوسیراب کرنے لگے اور      اکو الف ان کی ہستی کا مدعا بن گیا۔پھر سلطان الہند،روضہ الاقطاب جیسے گنجہائے گراں مایہ تصنیف و تالیف کئے۔ سید زادے نے اس نوجوانی کی عمر میں ہی شریعت اور طریقت  کے جواہر اپنی جھولی میں بھر لئے ہیں جن سے وہ خلائقِ عامہ کو مستفیذکر رہے ہیں۔اسی آرزو کی تکمیل دُرّ ِ مکنون کی تالیف ہے۔ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ سعادتوں اور دعاؤں کا یہ گنجینہٗ علمی،ادبی،سماجی و ثقافتی روایات کی امین تنظیم جگنو انٹر نیشنل کے زیرِ اہتمامشائع ہوئی ہے۔یہ کتاب دُرّ ِ مکنون  ہی نہیں در نایاب بھی ہے اور آج کے زمانے کی ضرورت بھی" معزز مہمانوں اور مقررین نے جگنو انٹرنیشنل کو اس شاندار با برکت روحانی تقریب کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور ڈاکٹر فہیم کاظمی کی اس تالیف کو روحانیت کے باب میں ایک نئے باب کا اضافہ قرار دیااور کہا کہ حقیقی و حسبی و نسبی وارث درگاہ معلی خواجہ خواجگان حضور خواجہ غریب نواز اجمیری رحمتہ اللہ علیہصاحبزادہ سید فہیم رضا کاظمی الچشتی عفی،صاحبِ تصوف شاعر و ادیب ڈاکٹر فہیم رضا چشتی الکاظمی نے کلام پاک، مشاہیر مشائخ عظا م اور خواجگانِ چشت کے عملیات و وظائف میں سے سدا بہار پھول اولیائے چشت سے محبت کرنے والوں کی نذر کر کے اپنے اسلاف کی محبت کا

 حق ادا کیا ہے۔تقریب میں مسعود اختر،مظہر جعفری،ڈاکٹرکنول فیروز، محمد طفیل اعظمی،عقیل اختر،ایم شاہد رانا،رانا سعید احمد،فراست بخاری، نجمہ شاہین،عزیز شیخ اور دیگر شاعروں، ادیبوں، صحافیوں، طلبہ اور دانشوروں  کی کثیر تعداد نے شرکت فرمائی۔

Post a Comment