حامد یزدانی
شاعری حرف سے خفا ٹھہری
خواب آنکھوں سے دور جا بیٹھے
چاندنی چاند سے گریزاں ہے
باغ کیا ہے نِرا بیاباں ہے
اک مگر جگمگا رہا ہے کوئی
گوشۂ ضبط کی نمی سے پرے
گہری خاموشیوں کی وادی میں
جانے کیوں یاد آ رہا ہے کوئی
دل میں غم ہے نہ کوئی ارماں ہے
رنج کے آخری پڑاؤ پر
ہجر آمادہ اک مہک کے تلے
پتّی پتّی بکھرتا پیماں ہے

Post a Comment