انور زاہدی
شام پھر صحن میں اتر آئی 
بام و در سے اداسی گھر آئی
کیسے گزرا تھا سوچ کے یہ دن 
کس طرح چھپ کے شب سنور آئی
گم ہوئے کیسے دن میں خد و خال 
رات میں نکھرے جب وہ در آئی
شہر کا شہر سوگیا کب کا 
چاندنی شہر میں نکھر آئی
آو انور ہو چاندنی سے وصال 
وہ گھٹا دیکھو فلک پر آئی 

Post a Comment