کون کرتا ہے مجھے یاد بہار آنے پر
دیکھ تو لوں میں اسے ایکبار آنے پر
گھر سے نکلا تو خزاں رت کا کرم تھا پھیلا
لوٹ کے دیکھا بہار آئی خمار آنے پر
کس قدر چاہا تمہیں یہ تو نہیں یاد مجھے
آو مل بیٹھیں کسی طور قرار آنے پر
دیکھ تو مڑ کے کبھی مثل صبا تو مجھ کو 
آگ گلشن میں لگی کیسے نکھار آنے پر
ختم ہو جائیگا یہ عہد اور اس کے قصے 
کون جیتا ہے بھلا دل پہ غبار آنے پر
سارے وعدے وہ وفائیں وہ دعائیں انور 
گن نہ پائے گا کوئی وقت شمار آنے پر

Post a Comment