سحر تاب رومانی
تحریریں مٹ گئیں، مرے الفاظ کٹ گئے 
اک دن کھلا یہ راز کہ سب راز کٹ گئے
لہجے کی تیز دھار سے الفاظ ہی نہیں 
وہ گفتگو ہوئی کہ سخن ساز کٹ گئے
آندھی کی آریوں سے توازن بگڑ گیا 
طائر تمام مائلِ پرواز کٹ گئے
انجامِ کائنات کی دھن ہی بدل گئی 
جتنے بھی تھے وہ نغمہِ آغاز کٹ گئے
جدّت طرازیوں کا تماشا ھے رات دن 
لکھنے لکھانے کے سحر انداز کٹ گئے

Post a Comment