انور زاہدی
محبت پھر سے کر کے د یکھتے ہیں ہم
جہا ں چھو ڑا تھا تم نے
ر خصتی کے سرد مو سم میں
و ہیں چلتے ہیں پھر ا ک بار
ا و ر عہد و فا کو ہا تھ تھا مے یا د کر تے ہیں
چلو پھر سے
محبت کر کے د و نو ں د یکھتے ہیں ہم
تمہیں خو شبو پسند تھی
میں بہا ر و ں کے سبھی پھو لو ں کو
ا پنے سا تھ لا یا ہو ں


تمہیں با ر ش پسند تھی
با د لو ں کے سا تھ بر کھا لے کے آ یا ہو ں
تمہیں تا ر و ں بھر ی ر ا تو ں میں
د ل کا حا ل کہنے میں مزہ آ تا تھا
میں سا ر ے ستا ر ے
آ سما نو ں سے چُرا کے
بس تمہیں سُننے کو آ یا ہو ں
چلو پھر سے محبت کر کے
د و نو ں د یکھتے ہیں ہم
یہ مُمکن ھے کہ تم بھی
گز ر ے موسم کی طرح و ا پس پلٹ آ و
خز ا ں آ تی ہے
لیکن فصل گُل
پت جھڑ کے گھا و آ کے بھر تی ہے
یہی ہے را ز ہستی
ختم ہو تے ہی ا ند ھیر ے کے
نیا د ن
ا ک نر ا لے با نکپن سے پھر نکلتا ہے
تو کیا مُمکن نہیں
ہم مل سکیں دونوں
چلو ا ک با ر کو شش کر د یکھں ہم
محبت کر کے د یکھں ہم۔

Post a Comment